اشاعتیں

اگست, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

(Importance of Self Reflection)سیلف ریفلیکشن کی اہمیت

تصویر
  Self Reflection خود آگہی  سیلف ریفلیکشن سے مراد اپنے احساسات(Feelings) ، جزبات(Emotions) کو جاننا اور اپنی ذات کے ان پہلوؤں پر توجہ دینا جہاں آپ بہتری کی ضرورت محسوس کرتے ہیں. سیلف ڈویلپمنٹ کے بارے میں جب تحقیق شروع کی تو یہ پہلو سامنے آیا... جان کر اچھا لگا... اپنی ذات اپنے احساسات کے بارے میں سوچا، لکھا اور بہت کچھ جانا الحمد للہ. پھر Childhood learning and development standards پر جب پڑھنا شروع کیا تو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ جدید تحقیق کے مطابق 3-4 سال کے بچوں کو اپنے کچھ بنیادی احساسات کا علم ہونا ضروری ہے. نا صرف علم بلکہ وہ ان جزبات اور احساسات کو اپنے لفظوں میں بیان کرنا جانتا ہو. 1.خوش 2. اداس 3. غصہ 4. رونا جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے بچے کو اپنے احساسات کے بارے میں علم بڑھنا چاہیے. یعنی احساسات کی مزید اقسام اور وجوہات کے بارے میں بچہ سمجھے اور بات بھی کر سکے. بچے کی ڈویلپمنٹ کا یہ انتہائی اہم حصہ ہے جو آگے چل کر اسے جزباتی استحکام اور زہنی مضبوطی کے بارے میں بنیاد فراہم کرتا ہے.  ہم بڑے بھی اکثر اس حصے میں کمزوری کی وجہ سے کئی جگہوں پر پیچھے رہ جاتے ہیں. جزبات کو ...

چاہت Desire)

تصویر
  زندگی گزارنے کا ایک سادہ سا اصول ہے جو حاصل ہے اس پہ راضی ہو جاؤ            یا جس پہ راضی ہو اسے حاصل کرلو. تو اس حوالے سے ایک شاندار بات یاد گئ آپ سے بھی شئر کرتی ہوں. ﷲﷻ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے تو وہ کرنا چاہتا ہے جو تیری چاہت ہے پر ہو گا وہی جو میری چاہت ہے. اگر تو اپنی چاہت کو چھوڑ کر وہ کرے جو میری چاہت ہے تو میں بھی تجھے وہ عطا کر دوں گا جو تیری چاہت ہے. خلاصہ یہ کہ ہمیں خود کو ان حالات میں راضی رکھنےکی کوشش کرنی ہے جو ہمیں میسر ہیں. لیکن ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھنا. اپنے حالات بدلنے کی کوشش کرتے رہنا ہے. ایک دن حالات ضرور بدل جائیں گے. کیوں کہ یہ میرے رب کا وعدہ ہے💕. بس کوشش کرتے رہیں اور آسانیاں بانٹتے رہیں.  جزاک ﷲﷻخیرا #رمشاءبٹ

Real Wealth - اخلاص

تصویر
  واصف علی واصف صاحب اپنی کتاب قطرہ قطرہ قلزم میں ایک واقعہ بیان کرتے ہیں جو ہر گھڑی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ایک دفعہ ایک گرو نے اپنے چیلے کو کسی خاص قسم کی جڑی بوٹیوں کا رس اکٹھا کرنے کو کہا. چیلے نے ساری عمر میں جو رس اکٹھا کیا اسے ایک شیشے کی بوتل میں بھرا. اچانک ٹھوکر لگی تو وہ شیشی ٹوٹ گئ. چیلا بہت رویا. خوب آنسو بہاۓکہ عمر بھر کی کمائی ضائع ہو گئ. ساری محنت اکارت، ساری دولت چھن گئی. گرو نے سمجھایا کہ محنت ضائع نہیں ہوئی،بلکہ پلے پڑی ہے.اصل دولت تو اب ہاتھ لگی ہے. تمھاری آنکھ سے نکلنے والے یہ خالص دکھ کے آنسو ہی خزانہ ہیں.   سب سے بڑی دولت یہ آنسو ہیں جو ﷲﷻ کی بارگاہ میں مقبول ہیں. یہ ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتے. دل پہ چوٹ لگے تو یہ دولت ملتی ہے اور دل پہ چوٹ بس ایسے ہی نہیں لگ جاتی. آنسو خواہ مخواہ نہیں آ جاتے. دل ٹوٹے تو رب کا یاد آنا رحمت ہے. یہ دل ہی تو رب کا ٹھکانہ ہے اس میں کسی اور کو جگہ نہیں دینی ہے ورنہ دل کا ٹوٹنا تو طے ہے. بقول اقبال تو بچا بچا کہ نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ تو ہے وہ آئینہ کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں دل بنانے والا رب ہے تو دل لگا...