دوپٹہ
عنوان : دوپٹہ
از رمشاء بٹ
ایک وقت تھا کہ دوپٹہ عورتوں اور بچیوں کے لباس کا لازمی جز ہوتا تھا.... کچھ علاقوں میں یہ شروع سے ہی ناپید تھا... مگر برصغیر خصوصاً پاکستان کے ہر علاقے میں دوپٹہ لازم و ملزوم تھا.. چھوٹی چھوٹی بچیاں ماؤں کے بڑے بڑے دوپٹے شوق سے لیتیں. عید، شب برات کی پر نور محافل اور اجتماعات میں رنگ برنگے دوپٹے اوڑھے بچیاں معصومیت اور پاکیزگی کی عکاسی کرتی تھیں... مگر
آج کے جدید دور میں جہاں اور بہت کچھ بدل چکا ہے وہیں بہت سے علاقوں میں تو دوپٹہ سرے سے غائب ہی ہو چکا ہے. چند ایک جگہوں پر دوپٹے کے نام پر جو کپڑا اوڑھا جاتا اس کا ہونا نہ ہونا ایک برابر ہے.
خدارا تعلیم و تربیت کے نام پر ہی سہی، جب تک ممکن ہے بچیوں کے لباس پر ہر ممکن نظر رکھیں.. سکول کالج جاتی بچیاں بھی ایسے لباس زیب تن کرتی ہیں کہ کوئی دیکھنے والا ہوتو ایک کے بعد دوسری نظر نہ ڈالے (مراد شعور اور صاحب بصیرت لوگ - نظر کی حفاظت کرنے والے)... کم از کم سکول لیول تک تو بچوں پر والدین کی مرضی چل سکتی ہے.. بچوں کو شروع سے ہی پردہ، شرم و حیا سکھائیں تاکہ آنے والے وقت میں وہ بخوشی اس چیز کو قبول کریں...
ﷲﷻ ہم سب والدین اور اساتذہ کو ان بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ کل کو یہ بچے صدقہ جاریہ بنیں... نیکی پھیلانے والے اور باعمل مسلمان ہوں.#
رمشاءبٹ

آپ اچھا لکھ رہی ہیں اور محنت کر رہی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کامیابی عطا فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں