بچوں کی تربیت (Parenting)



ایک پرانا موضوع مگر نئی اصطلاحات کے ساتھ عوام الناس میں مقبول ہو رہا ہے جو کہ ایک اچھی بات ہے. ایک زمانہ تھا جب والدین ڈنڈے کے زور پر تربیت کرتے تھے. دوستانہ ماحول، والدین اور اولاد کی گپ شپ ناپید تھی. والدین اولاد کے مالک اور سربراہ ہونے کی حیثیت سے ہر معاملے میں فیصلہ کرنے کے اہل تھے. ڈنڈے اور جوتے کا استعمال عام تھا (چھوٹے موٹے لیول پر) اس کے نتیجے میں جو نسل پروان چڑھی وہ حساس، حد سے زیادہ تابعدار اور کسی حد تک صلح جو طبیعت کی حامل تھی. اس وقت جسمانی تشدد لغت میں ناپید تھا. 


 پھر ایک دور آیا جب اس حساس نسل نے اولاد کو سر آنکھوں پر بٹھانا شروع کر دیا . اپنی ذات میں پائی جانے والی جزباتی احساسات کی کشمکش سے اولاد کو بچانا چاہا. اولاد کی ہر جائز و ناجائز بات مانی جانے لگی جس سے ایک ایسی منہ زور نسل سامنے آئی جنہیں بڑوں کے ادب، احساس اور مروت جیسی اخلاقیات سے قطعی آگہی نہیں. خود اعتمادی سے زیادہ ایک احساسِ برتری اور گھمنڈی مگر اخلاقی طور پر پستہ فوج ہر طرف نظر آنے لگی.


یع دونوں طرف عدم توازن کے نتیجے میں مسائل زیادہ اور مثبت پہلو کم تھے. موجودہ والدین دراصل وہ نسل ہیں جو ان دونوں قسم کی نسلوں کے تجربات اور طریقہ کار سے واقف ہے . اس کے نتائج کا خمیازہ بھی بھگتتے دیکھ اور سن چکی ہے. اس لیے دہری کشمکش کا شکار ہے کہ کون سا لائحہ عمل اختیار کیا جائے. 


ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کی تربیت اس طرح کرنی ہے کہ انھیں دوستانہ ماحول، بھروسہ، عزت و اعتماد کے ساتھ پروان چڑھانا ہے تا کہ وہ جزباتی طور پر مضبوط ہوں. انھیں سوچ بچار، راۓ دہی، فیصلہ کرنے کے کچھ اختیارات ابتدائی عمر سے ہی دیے جائیں تاکہ ان کی اندرونی صلاحیت مکمل طور پر تعمیر ہو سکیں اور کھل کر سامنے آئیں. 

مغرب کی اندھی تقلید میں انھیں غلط صحیح سے بے نیاز بنانے کی بجائے دین کی تعلیمات کے زریعے رشتوں کی قدردانی اور اخلاقیات کا درس دیا جائے تاکہ وہ صرف معاشرتی اور تعلیمی لحاظ سے مضبوط نہ ہوں بلکہ دنیا و آخرت میں بھی کامیاب ہو سکیں.

سب سے اہم بات کہ تربیت اولاد کا پہلا نقطہ تربیت والدین ہے. یعنی ہم والدین کو خود کو ویسا بنانا ہے جیسا ہم اپنے بچے کو دیکھنا چاہتے ہیں. والدین اولاد کے رول ماڈل ہوتے ہیں. ہم جیسا کریں گے کہیں گے بچے ہو بہو ویسا ہی کہنے اور کرنے کی کوشش کریں گے تو اپنی اولاد کی تربیت کے لیے خود کی تربیت کرنا شروع کر دیں. اپنی چھوٹی موٹی خامیوں کو دور کر کے بہترین والدین بننے کہ کوشش کریں اور دعا کا سہارا لازمی لیں. چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے اپنی اولاد کے لیے اچھے الفاظ میں دعائیں کریں. ان کے چھوٹے چھوٹے کاموں کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں. اپنے لیے بھی دعا کریں کہ ﷲﷻ ہمیں بحیثیت والدین اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت کی توفیق عطا فرمائے، آمین. دعاؤں میں یاد رکھیے گا، سلامت رہیں خوش رہیں. سیکھتے اور سکھاتے رہیں. 
کیا آپ جانتے ہیں خوشی کیا ہے؟ جاننے کے لیے مزید پڑھیں

گھروں میں کروائی جانے والی 10 بہترین سرگرمیاں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اپنی سکل / ہنر (skill) کیسے تلاش کریں(How to find your skill)

رب کے دوست بننے کا موقع - Labours day special

Growth and Development (Early Learning & Development Standards)